بانی پاکستان محمد علی جناح کی وفات کے بعد ریڈیو پاکستان کراچی سے محترمہ فاطمہ جناح نے قوم سے خطاب
کیا جس میں انہوں نے کہا اپنے بھائی کی وفات سے مجھے ساری قوم کے ساتھ جو
زبردست نقصان برداشت کرنا پڑا اس کی وجہ سے میں غمزدہ ہوں لیکن میں یہ اپنا فرض سمجھتی ہوں کہ قوم سے کچھ باتیں کہوں اور اس نے میرے ساتھ جس مخلصانہ ہمدردی کا اظہار کیا ہے اس کے لئے میں شکریہ کے انتہائی گہرے جذبات کا اظہار کروں۔ غم و رنج اور ہمددری کے اس ہمہ گیر اظہار نے جو بر مرد عورت اور بچے کے دل سے نکلا ہے مجھے سراپا تشکر بنادیا ہے بہت سے ملکوں کے ادنی و اعلی امیر و غریب بر طبقے کے لوگوں نے مجھے ہمدردی کے پیغامات بھیجے ہیں اور میں ان سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں اپنی ملت کے عوام غریبوں اور مزدوروں کے خاص طور پر میں شکر گزار ہوں جن کی آنکھیں ابھی تک پرنم ہیں اور جنہوں نے بابائے ملت کے انتقال پرملال پر انفرادی طور پر نہیں بلکہ اجتماعی طور پر انتہائی رنج و غم کے ساتھ مجھ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ ہمدرد ملی کے اس اظہار نے مجھے غم کی اس تاریک گھڑی میں سہارا دیا ہے اس نے میرا بوجھ ہلکا کردیا اور مجھے اس قابل بنادیا ہے کہ میں یہ غم برداشت کرسکوں اللہ کو منظور نہ تھا کہ قائد اعظم پاکستان کی خدمت ایک سال سے زیادہ مدت کے لئے کرتے۔ تاہم انہوں نے اس مختصر سی مدت میں اس مملکت کی بنیادوں کو اتنا استوار کردیا ہے کہ
انہیں آسانی سے متزلزل نہیں کیا جاسکتا۔ اس موقع پر میں قائد اعظم کے آخری پیغام کے کچھ الفاظ آپ کو یاد دلانا
چاہتی ہوں انہوں نے فرمایا تھا کہ قدرت نے آپ کو ہر نعمت عطا کی ہے اس نے آپ کو لامحدود
ذرائع بخشے ہیں آپ کی مملکت کی بنیادیں رکھی جاچکی ہیں اور اب کم سے کم مدت میں اس کی بہتر سے بہتر تعمیر
آپ کے ہاتھ میں ہے۔ بس اپنی جدوجہد جاری رکھئے۔ میں آپ
آپ کے ہاتھ میں ہے۔ بس اپنی جدوجہد جاری رکھئے۔ میں آپ
کی کامیابی کے لئے دست بدعا ہوں۔“
یہ پیغام بہت واضح ہے۔ وقت کے تقاضے فوری اور اہم ہیں۔ اب یہآپ کا کام ہے کہ اپنے ملک کو صنعتی اور اقتصادی طور پر مضبوط بنائیں تاکہ یہ ہر خطرے کا مقابلہ کرسکے۔