102

موسمیاتی تباہی کیسے ہو گی آگاہی

Spread the love

فیصلہ سازوں کو اسلام آباد ’’ جلد از جلد‘‘ سر سبز چاہیے تھا۔ چنانچہ ’’ ماہرین کرام‘‘ نے شمال مشرقی ایشیاء سے جنگلی توت منگوانے کا مشورہ دیا ، بتایا کہ: اسے نہ پانی درکار ہو گا نہ نگہداشت، بس اس کا بیج لا کر پھینک دیجیے اور تماشا دیکھیے۔یہ مشورہ قبول فرما لیا گیا۔اسلام آباد میں اور مارگلہ کی پہاڑی کے ساتھ ساتھ جنگلاں گائوں کے شمال مشرق سے لے کر درہ کوانی سے آگے درہ کالنجر تک اس پردیسی درخت کا بیج جہازوں کے ذریعے پھینکا گیا۔

دوسرے ہی سال اسلام آباد میں ’’ وبا ‘‘ پھیل گئی۔ 1963 میں اسلام آباد میں جو تھوڑی بہت آبادی تھی ، جاڑا ختم ہوتے ہی سرخ ناک ، بہتی آنکھیں اور اکھڑتی سانسیں لیے ، الامان الامان پکارتی اکلوتے طبی مرکز جا پہنچی۔ شہر میں خوف پھیل گیا کہ یہ کون سی وبا آ گئی ہے۔پاکستان آرکائیوز کی لائبریری میں اس زمانے کے راولپنڈی سے شائع ہونے والے اخبارات دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے، شہر میں سراسیمگی سی پھیل گئی تھی کہ یہ ہو کیا گیا ہے۔تیسری بہار میں جا کر معلوم ہو گیا کہ جو منحوس بیج بویا گیا تھا، یہ اس کا فیض عام ہے۔ یہ جنگلی توت مقامی ماحول کے لیے سازگار نہیں ہے۔

اسکو علاقوں سے ختم کیا جائے تاکہ ماحول کی آلودگی اور گندے کیڑوں، مچھروں سے نجات ملے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں