حیات كيا هے
بزرگ نے میرا ہاتھ پکڑا اور میری مٹھی عجوہ کھجوروں سے بھر دی، فرمایا کھاؤ اور ساتھ بٹھا کے فرمانے لگے
بتاؤ تو ” *حیات* ” کِس کو کہتے ہیں..؟
میں نے کہا زندگی کو..؟
تو میرے سر پر ہلکی سی چپت لگا کر فرمانے لگے نہیں نکمے ” *حیات* ” تو وہ ہوتی ہے جِسے کبھی موت نہیں آتی.
دیکھو نہ اللّٰه تعالی کا ایک ایک لفظ ہیرے یاقوت و مرجان سے زیادہ پیارا اور قیمتی اور نصیحتوں سے بھرپور ہے.
اللّٰه نے یہ نہیں کہا کہ اِسلام مکمل ضابطہ زندگی ہے بلکہ یوں کہا کہ مکمل ضابطہ ” *حیات* ” ہے
اور حیات تو مرنے کے بعد شروع ہو گی جِسے کبھی موت نہیں آئے گی.
پھر گلاس میں میرے لیئے زم زم ڈالتے ہوئے فرمانے لگے میرے بیٹے اللّٰہ نے زندگی دی ہے ” *حیات* ” کو سنوارنے کے لئے نہ کہ بگاڑنے کے لئے تو یہ زندگی بھی بھلا کوئی
” *حیات* ” ہے جِسکو موت آ جائے گی.
اصل تو وہ ” *حیات* ” ہے جِسکو کبھی زوال نہیں کبھی موت نہیں.
تو زندگی ایسے گزارو کہ ” *حیات* ” سنور جائے.
*اور میں زندگی میں تب پہلی بار سمجھا کہ اسلام مکمل ضابطہ “حیات” ہے کا اصل مطلب کیا ہے…!!