100

بلوچستان جائیں مکران کے سحر انگیز پائیں

Spread the love

ایڈونچر، ٹورازم، ہائکنگ اور لمبے سفر کے لیے پاکستان ایک جنت رہا ہے۔ شمالی پاکستان کی طرف بڑھنے پر دنیا کے سب سے خطرناک راستوں میں سے ایک شاہراہ قراقرم کا سفر ہے۔
اور اگر آپ جنوبی پاکستان کا سفر کرنا چاہتے ہیں اور اپنی موسم سرما کی تعطیلات وہاں گزارنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ حب، بلوچستان سے گوادر تک شروع ہونے والی ایک اور لانگ ڈرائیو کا انتظار کر رہے ہیں اور وہ ہے مکران کوسٹل ہائی وے (ایم سی ایچ)۔
مکران کوسٹل ہائی وے کو بحیرہ عرب کے ساتھ ساتھ چلنے والی دنیا کی سب سے خوبصورت ساحلی ڈرائیو میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس سڑک پر بے حد موڑ ہیں اور موڑوں کے ساتھ بہت ہی دلچسپ ڈرائیو وے ہے۔ یہ سڑک واقعی تمام پاکستانیوں کے لیے فخر کی علامت ہے۔

مکران کوسٹل ہائی وے 650 کلومیٹر لمبی ہے جو کہ این 25 اور ایران کے بارڈر تک لے جاتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر صوبہ بلوچستان سے کراچی اور گوادر کے درمیان گزرتی ہے، جو بندرگاہوں اورمارا اور پسنی کے قریب سے جاتی ہے۔

اس شاہراہ سے گزرتے ہوئے آپ شاید محسوس کریں گے کہ دنیا کے یہ چند ایسے مقامات میں سے ایک ہے۔ آپ کے دائیں ہاتھ پر ساحل سمندر ہے، اور اس سے پہلے ریگستان میں ریت کے ٹیلے اور اس کے بالکل ساتھ بلوچستان کی سنگلاخ چٹانیں ہیں۔
یہ دیکھنے اور پڑھنے میں جتنا افسانوی لگ رہا ہے، یقین مانیے کہ یہ دیکھنے میں کہیں زیادہ رومانوی اور افسانوی محسوس ہوتا ہے۔ یوں کہ گویا آپ سے پہلے یہاں سے کسی کا گزر ہی نہ ہوا ہو۔
کراچی سے رخصت ہوتے ہوئے ’ایم سی ایچ‘ کا ’زیرو پوائنٹ‘ حب، بلوچستان میں ہے۔ جہاں آپ مکران ساحلی شاہراہ پر جاتے ہیں۔ ایک بار جب آپ ایم سی ایچ پر اپنا سفر شروع کریں تو زمین کے خدوخال میں کافی حد تک تبدیلی آ جاتی ہے

زمین کے خدوخال نہایت دلکش حیرت انگیز ہو جاتے ہیں، اور ہر چند کلومیٹر کے بعد اس میں آپ کے لیے کچھ نیا ہوتا ہے یا تو یہ ایک پتھریلی بنجر زمین ہے یا صحرا کے ریت کے ٹیلے ہر چیز دیکھنے کے لائق ہے۔

ایم اسی ایچ پر آنے والی پہلی کشش ’مڈ والکینوز‘ ہیں۔ ایک گھنٹہ اضافی سفر کرتے ہوئے، آپ ہر ایک کے لیے ایک ابھرتی ہوئی نئی سیاحتی منزل، پرسکون کند ملیر ساحل پر پہنچ جاتے ہیں۔

سبزی مائل نیلے رنگ کے سمندر کے ساتھ کند ملیر کی صاف ریت آپ کو فطرت کے قریب کردیتی ہے جس سے آپ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں، مکران کوسٹل ہائی وے کے راستے پر سے گزرتے ہوئے ہر منظر نہایت ہی دلفریب اور دلکش ہے اور یہ نظارے یقینا دیکھنے والا دم بخود رہ جاتا ہے۔
مکران ساحلی شاہراہ، بوزی پاس کے سب سے اونچے مقام کی طرف بڑھتے ہوئے سڑک کے خدوخال ایک بار پھر سے بدلتے محسوس ہوتے ہیں۔ سڑک کے دونوں اطراف پہاڑوں کے ذریعے سفر کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔

آپ نے پتھروں کی وہ خوبصورت شکلیں دیکھیں ہیں جو ان چٹانوں سے گزرتی ہواؤں کے ساتھ بنی ہوئیں ہیں۔ سپنکس مصر کے علاوہ کسی بھی ملک میں موجود ہے تو اس کا نام پاکستان ہے اور وہ مکران کوسٹہائی وے پر قدرتی طور پر ہوا کے گھماؤ سے بننے والی شکل ہے جو کراچی سے تقریبا 250 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

اس کے بعد ، مشہور جگہ میں سے ایک ’پرنسس آف ہوپ‘ کی ایک اور فطری طور پر بننے والی شکل ہے جو ایک شہزادی کو ظاہر کرتی ہے، جس کا نام انجلینا جولی نے اپنے دورے کے دوران 2002 میں رکھا تھا۔

راستے میں آپ دریائے ہنگول اور ہنگول نیشنل پارک کے پار بھی آجائیں گے۔ ہندو برادری کے لیے ایک انتہائی مقدس مقام ’ہنگلاج مندر‘ بھی ہنگول میں ہی ہے۔

پھرآپ سفر جاری رکھیں تو آتا ہے ’اورمارا کا ساحل‘، یہ کراچی سے گوادر تک کا نصف راستہ ہے۔ یہ ایک الگ ساحل سمندر بھی ہے جس کے آس پاس خوبصورت نظارے ہیں۔ پھر پسنی کے قریب، گوادر تک یہ علاقہ ایک بار پھر پہاڑی ہے۔ پسنی بھی بلوچستان میں ماہی گیری کی صنعت کے معاملے میں گوادر کے بعد دوسرے نمبر پر اہمیت کا حامل ہے۔

پھر سات گھنٹے سے زیادہ گاڑی چلانے کے بعد آخر کار گوادر آتا ہے، یہ اس لحاظ سے انوکھا ہے کہ اس کے دو بڑے حصے ہیں۔ مشرقی خلیج جہاں گہرے سمندرکی پورٹ واقع ہے۔ اس شہر کو تین مختلف سمتوں سے سمندر کا ساحال لگتا ہے، جس کی تشکیل گردن کی طرح ہے۔

گوادر میں دو پہاڑیاں بھی ہیں، کوہ مہدی اور کوہ باطل۔ گوادر میں غروب آفتاب کا منظر انتہائی خوبصورت ہے۔ گوادر میں رات قیام کے لیے بہت سارے معیاری ہوٹل اور ریزارٹس دستیاب ہیں۔ یہ ترقی کرتے گوادر کو دیکھنے کا صحیح وقت ہے۔
گوادر میں متعدد پرکشش مقامات ہیں جیسے ہتھوڑا ہیڈ، عمانی قلعہ، کشتی بنانے کا یارڈ اور گوادر بندرگاہ۔ گوادر کے لوگ امن پسند اور سیاحوں کو خوش آمدید کہنے والے لوگ ہیں۔

جب میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ گوادر شہر کا سفر کیا تھا تو گوادر کی ساحلی شاہراہ تکمیل کے آخری مراحل میں تھی۔ حال ہی میں وزیر اعظم پاکستان، جن کے سوشل میڈیا پر کروڑوں فالورز ہیں، نے اپنے سوشل میڈیا پر گوادر کی ساحلی شاہراہ کے مکمل ہونے پر اس کے دلکش فضائی مناظر کی تصاویر بھی شئیر کی ہیں جس سے پوری دنیا میں گوادر اوراس سے ملحقہ علاقوں کی سیاحت کو فروغ ملے گا۔

مکران ساحلی شاہراہ پر سفر صحیح معنوں میں لطف اندوز ہونے کے لیے کراچی سے شروع کرنا مناسب ہے۔ صبح سویرے سفر کا آغاز کیا جائے، چونکہ ابھی راستے میں بہت زیادہ سہولیات نہیں ہیں تو ساتھ کچھ کھانے اور پینے کا سامان لے لیا جائے اور اپنی سواری کو بھی اچھی طرح چیک کر کے سفر پر روانہ ہوں۔
سفر شروع کرنے سے پہلے ڈرائیور حضرات کوشش کریں کہ انہوں نے آٹھ گھنٹے کی نیند پوری کی ہو، کیونکہ اس شاہراہ کا سفر دلفریبی کے ساتھ سحر انگیزی بھی طاری کر دیتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں