تحریر عنابغ علی
پاکستان کی کُل آبادی کا چونسٹھ فیصد سے زائد حصہ نوجوان آبادی پر مشتمل ہے جو کہ ناصرف human capital ہے بلکہ قومی ترقی میں چینج کیٹلسٹ کی اہمیت رکھتا ہے۔ نوجوان طبقے کی زبوں حالی ایک اہم مسئلہ ہے جس پر غور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ آج کے دور میں نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں، لیکن پاکستان میں یہ طبقہ مختلف چیلنجز کا شکار ہے جن میں سماجی، اقتصادی اور تعلیمی عوامل شامل ہیں۔ ان عوامل پر روشنی ڈالتے ہوئے ہم ان اسباب کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔
1. تعلیمی نظام کی کمزوریاں:
پاکستان کا تعلیمی نظام گزشتہ کئی دہائیوں سے بہتری کے بجائے مزید بگاڑ کا شکار ہے۔ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تعلیمی اصلاحات نہ ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کو وہ معیارِ تعلیم نہیں مل رہا جو کہ عالمی مقابلے میں ان کو آگے لے جا سکے۔ سرکاری اسکولوں اور کالجز میں تعلیمی سہولیات کی کمی، اساتذہ کی تربیت کا فقدان، اور نصاب کی عدم مطابقت نوجوانوں کو پیچھے دھکیل رہی ہے۔
2. بے روزگاری:
پاکستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد بے روزگاری کا شکار ہے۔ ملک میں روزگار کے مواقع کم ہونے اور معاشی بحران کی وجہ سے نوجوان اپنی تعلیم مکمل کرنے کے باوجود ملازمتیں حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ان میں مایوسی اور اضطراب پیدا ہوتا ہے جو کہ معاشرتی بے چینی کا باعث بنتا ہے۔ مزید برآں، تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع کی کمی بھی بے روزگاری میں اضافہ کر رہی ہے۔
3.معاشرتی دباؤ اور ذہنی صحت:
نوجوانوں پر معاشرتی دباؤ بھی ان کی زبوں حالی کا ایک بڑا سبب ہے۔ خاندان، معاشرہ اور دوستوں کی طرف سے بے جا توقعات، مقابلہ بازی، اور کامیابی کی دوڑ میں شریک ہونے کا دباؤ نوجوانوں کی ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ ذہنی دباؤ، ڈپریشن، اور بے چینی کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کی شرح نوجوانوں میں دن بدن بڑھتی جا رہی ہے، اور ان مسائل کا حل نہ ہونے کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔
4. منشیات کا استعمال:
نوجوانوں میں منشیات کا بڑھتا ہوا رجحان بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ بے روزگاری، مایوسی، اور سماجی تناؤ کی وجہ سے نوجوان اکثر غلط راستوں پر چل نکلتے ہیں اور منشیات کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف ان کی زندگیوں کو تباہ کرتا ہے بلکہ معاشرے کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن جاتا ہے۔
5. خاندانی اور سماجی عدم استحکام:
خاندانی سطح پر تعلقات کا بگاڑ، والدین کی عدم توجہ اور مشترکہ خاندانی نظام کا ٹوٹنا بھی نوجوانوں کے مسائل میں اضافہ کر رہا ہے۔ نوجوان اکثر اپنے فیصلوں میں خود مختار ہونے کی جدوجہد میں مبتلا ہوتے ہیں اور خاندانی سپورٹ کے بغیر ان کا مستقبل غیر یقینی ہو جاتا ہے۔
6. سیاسی عدم استحکام:
پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور حکومتوں کی عدم تسلسل کی وجہ سے نوجوانوں کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی ممکن نہیں ہو پاتی۔ پالیسیوں کا فقدان، حکومتوں کی تبدیلی اور مستقل مزاجی کی کمی کے سبب نوجوانوں کو وہ مواقع اور سہولیات فراہم نہیں ہو رہیں جو ان کی ترقی کے لیے ضروری ہیں۔
7. سوشل میڈیا اور ورچوئل دنیا کا اثر:
سوشل میڈیا اور ورچوئل دنیا نے نوجوانوں کو حقیقت سے دور کر دیا ہے۔ وہ زیادہ تر وقت آن لائن سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں جس سے ان کی تخلیقی صلاحیتیں متاثر ہو رہی ہیں۔ یہ بھی ایک وجہ ہے کہ نوجوان اپنی تعلیم اور کیریئر پر توجہ نہیں دے پاتے اور ایک غیر حقیقی دنیا میں زندگی گزارنے لگتے ہیں۔
حل کیا ہے؟
نوجوانوں کی زبوں حالی کا حل صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بہتر تعلیمی نظام، روزگار کے مواقع، ذہنی صحت کے حوالے سے آگاہی اور منشیات سے بچاؤ کے لیے مؤثر اقدامات ضروری ہیں۔ نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کو پہچاننے اور ان کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں۔ حکومت کو بھی نوجوانوں کے لیے واضح اور دیرپا پالیسیاں بنانی چاہئیں تاکہ وہ بہتر مستقبل کی طرف گامزن ہو سکیں۔