اسلام آباد ( بدلو نیوز )مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر، سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ مزید ویڈیوز آنے کا مجھے تو علم نہیں ہے لیکن جب گناہ ہوتا ہے تو اس کا ثبوت بھی کہیں نہ کہیں ہوتا ہے۔یہ بات انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی لیک آڈیو پر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ ’’کیا کوئی اور وڈیوز بھی آ رہی ہیں؟‘‘ کے جواب میں کہی۔انہوں نے کہا کہ پہلے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ یہ آواز ان کی نہیں ہے، ثاقب نثار کو آج نہیں تو کل سچ بتانا پڑے گا، پہلی گواہی شوکت عزیز صدیقی صاحب کی تھی۔ثاقب نثار بتائیں کہ کس نے انہیں کہا کہ عمران خان کو لانا ہے، بتائیں آپ کو کس نے مجبور کیا کہ نواز شریف اور مجھے سزا دیں، ثاقب نثار بتائیں کہ آپ غیر
قانونی اقدامات پر کیوں مجبور ہوئے اور وہ کون تھا جسے آپ بطور چیف جسٹس انکار نہیں کر سکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار صاحب کی کسی کے ساتھ گفتگو کی سامنے آنے والی آڈیو میں نہیں پتہ کہ سابق چیف جسٹس کس کے ساتھ گفتگو کر رہے ہیں، آڈیو کو جھوٹ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم آڈیو کے ساتھ امریکی فارنزک رپورٹ بھی ہے۔ ثاقب نثار نے بھی مان لیا ہے کہ آڈیو کلپ میں آواز ان کی ہے، کہا گیا کہ مختلف تقریبات سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آواز جوڑ کر آڈیو بنائی گئی، پاکستان میں انصاف کس طرح عمل میں لایا جاتا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ اگر ثاقب نثار نے کسی تقریب میں اعتراف کیا ہے تو بڑی بات ہے لیکن اس تقریب کی گفتگو ہمارے سامنے نہیں آئی، جب آڈیو سامنے آئی تو پہلے ثاقب نثار نے کہا تھا کہ یہ آواز ان کی نہیں، گلگت بلتستان کے چیف جج رانا شمیم کا بیانِ حلفی بھی سامنے آیا ہے۔ رانا شمیم کے بیانِ حلفی کے بعد ثاقب نثار کا جواب آیا کہ وہ پاگل ہیں کہ عدالتوں کے چکر لگائیں، ثاقب نثار بتائیں آپ غیر آئینی اقدامات پر کیوں مجبور ہوئے؟ یہ نواز شریف اور نون لیگ کے حق میں پانچویں گواہی ہے۔مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کو کہا گیا کہ نواز شریف کے خلاف درخواست ہمارے پاس لائیں، پاناما میں 450 افراد کے نام آئے، کسی کو کچھ نہیں کہا گیا، جس کا نام نہیں آیا اس کو سزا دی گئی، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر منتخب وزیرِ اعظم کو آفس سے باہر نکالا گیا۔آج وہ جے آئی ٹیز کہاں ہیں؟ منتخب وزیرِ اعظم 18 گریڈ کے افسر کے سامنے پیش ہوتے رہے، 74 سال میں ایسا کون سا کیس ہے جس میں مانیٹرنگ جج بٹھایا گیا، حنیف عباسی کو انتخابات سے پہلے جیل میں ڈال دیا گیا۔