تحریر :طیبہ بخاری
صرف اتنا ہی بتا دے میرے خاموش مسیحا
اور کس کرب سے گزروں؟ کہ تُو بول اُٹھے
”حکومت کچھ کرے، یہی حال رہا تو ہم مر جائیں گے۔۔۔۔“ اور وہ مر گئے۔۔۔۔
کیا ہمارے ملک پر صرف نالائقی، نااہلی، بے حسی اور ظلم مسلط ہے۔۔۔۔؟ ہے۔۔۔تو کیوں۔۔
کیا پیسہ23 انسانی جانوں کا متبادل ہو سکتا ہے….؟
کیا اب بھی محسوس نہیں ہو رہا کہ ہمارے معاشرے میں صرف حکومتیں ہی نہیں بلکہ انتظامی نظام اور ہمدردی کے جذبے بھی ناکام ہو تے جا رہے ہیں….
سانحہ مری کئی سوالات پو چھ رہا ہے، ہے کوئی جواب دینے والا…..
کہاں تھی مری کی انتظامیہ…….
کہاں تھا ریسکیو کا نظام……
کیا ہوٹلوں میں لاکھوں یا ہزاروں سیاحوں کو ٹھہرانے کا بندوبست تھا…؟
اگر نہیں توسیاحوں کو مری اور گلیات میں موسم کی خراب پیش گوئی کے باوجود کیوں داخل ہونے دیا گیا…؟
سیاحتی مقامات پر ہزاروں سیاحوں کو کیوں منافع خور ہوٹل اور ریستوران مالکان کی صوابدید پر چھوڑ دیا جاتا ہے……
حکومتی سرپرستی میں کام کرنیوالے سیاحتی اداروں کی ذمہ داریاں کیا ہیں…؟
جب حکومتوں کے پاس عوام کو سستی یا مناسب سیاحتی سہولیات فراہم کرنے کے وسائل نہیں تو کیوں عوام کی کثیر تعداد کو ان علاقوں میں حالات کے رحم و کرم پر جانے کی ترغیبات دیں جاتی ہیں….؟
گھنٹوں مدد کیوں نہیں پہنچائی گئی….غفلت کا مظاہرہ کرنیوالے کون ہیں۔۔۔۔؟
مقامی آبادی نے کیوں گاڑیوں میں سوار خاندانوں کو مرنے کیلئے سڑکوں پر چھوڑ دیا…؟
آخر کیوں ہوا یہ سانحہ….؟
کیا یہاں بھی ذمہ داروں کا تعین نہیں ہو سکے گا…؟ اب تک تو ایسا ہی لگ رہا ہے…..
ہزاروں گاڑیوں کے اب بھی پھنسے ہونے کی اطلاعات ہیں۔۔۔۔
خدشہ ہے کہ سانحہئ مری میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے….اللہ کرے تمام خدشات جھوٹے ثابت ہوں۔۔۔۔
کاش غم بھرے یہ لمحے جلد ختم ہو جائیں۔۔۔۔۔
اب کہا جا رہا ہے کہ سانحہ مری میں جاں بحق ہونیوالوں کے ورثاء کو 8، 8 لاکھ روپے فی کس دئیے جائیں گے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے آخر کارمری کا فضائی دورہ کر لیا اور انکی زیر صدارت خصوصی اجلاس بھی ہو اجس میں پونے 2 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔مری سانحہ کیسے رونما ہوا؟ اس کی جانچ پڑتال کیلئے انکوائری کمیٹی 7دن میں ممکنہ غفلت کے مرتکب افراد کا تعین کرے گی۔ مری کو ضلع کا درجہ دینے اور سیاحتی مقام کا انتظامی ڈھانچہ فی الفور اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ بھی کیاگیا۔ ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر سڑکوں کے چھو ٹے لنکس فوری تعمیر کئے جائیں گے۔۔وزیراعظم بھی سانحہ مری پرانکوائری کا حکم دے چکے ہیں سیاحوں کی المناک اموات پرافسردہ ہیں۔ اپنے پیغام میں کہہ چکے ہیں کہ”ایسے سانحات کی روک تھام کیلئے سخت قواعدوضوابط قائم کئے جائیں گے۔ موسم کی صورتحال دیکھے بغیرلوگ بڑی تعداد میں مری پہنچے، اس غیرمتوقع صورتحال سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ تیار نہ تھی۔“
اب سب اکٹھے ہیں، غمزدہ ہیں ۔۔۔ لگتا ہے ہمیں صرف موت پر اکٹھے ہونے کی عادت ہو گئی ہے، زندگی کو تو وبال بنا دیا گیا ہے۔۔۔
اور اپوزیشن جو صرف اقتدار میں آ کر کام کرنے کی خواہش دل میں رکھتی ہے اور جب اقتدار میں آتی ہے تو انکا حال بھی وہی ہوجاتا ہے جسکا ذکر ہم کر آئے ہیں یا کر رہے ہیں۔۔۔کوئی اپنے مفادات یا معاملات سے آگے سوچنے اور بڑھنے کو تیار نہیں۔۔۔ ذہنی مجبور اپوزیشن صرف یہ مطالبہ کر کے اپنی ذمہ داریاں اور مجبور و مظلوم عوام کا حق نمائندگی پورا کرنے کی بھونڈی کوشش کر رہی ہے کہ سانحہ مری سے متعلق حکومت سچائی اور اصل حقائق بتائے تاکہ اس کے مطابق حکمت عملی بنائی جاسکے۔ حکومت بیان بازی اور عوام کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے انتظامی ذمہ داریاں پوری کرے۔یہ واقعہ
ہمارے دل زخمی کرگیا ہے،بروقت اقدامات ہوتے تو اتنا بڑا حادثہ نہ ہوتا۔۔۔ اپوزیشن رہنما اپنے ”زخمی دل“ کی دوا کریں، پہل کریں۔۔۔مری اور گلیات میں اپنے اور اپنے ساتھیوں کے جتنے بھی گھر ہیں انہیں عوام کیلئے کھول دیں۔۔۔لیکن شاید اب اس کی ضرورت نہ پڑے۔۔۔۔موت ٹل گئی ہے
تمام سیاحوں کو ریسکیو کرلیا گیا 90 فیصد سڑکوں کو کھول دیا گیا ہے۔۔۔۔ برفباری میں پھنسے تمام سیاحوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیاجاچکاہے 371 افراد کو آرمی ریلیف کیمپوں میں منتقل کیاگیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق مری میں برفباری میں گھرے 300 افراد کو آرمی کے عملے نے طبی امداد دی، متاثرہ افراد میں بچے بھی شامل تھے۔ جھیکا گلی سے ایکسپریس وے تک راستہ کھول دیا گیا ہے، جھیکا گلی سے کلڈنہ تک راستہ کھل گیا ہے لیکن پھسلن موجود ہے۔ پھسلن کی وجہ سے ٹریفک نہیں چل رہی، گھڑیال سے بھوربن تک راستہ کھلا ہے۔۔۔
آپ نے کیا کیا اہلِ سیاستدان۔۔۔؟بند کروبیان بازیاں۔۔۔۔قلابازیاں۔۔۔۔کام کرو زندگی کیلئے، سب کیلئے
مری کی شدید برفباری میں زندگی کی بازی ہار جانیوالے4 دوستوں کا آخری پیغام مدتوں پورے ملک کو غمگین کئے رکھے گا۔۔۔۔ چاروں دوستوں نے مری میں برفباری کے دوران خوب موج مستی کی، حالات خراب ہوئے تو ان کا حوصلہ پست نہ ہوا انہوں نے اپنی کار میں بیٹھ ایک ویڈیو وائرل کی، جو کہ ان کی آخری ویڈیو ثابت ہوئی۔ویڈیو میں نوجوانوں نے کار میں بیٹھ کرپشتو گیت گنگناتے ہوئے پیغام دیاکہ”بھائیوں مری نہ آؤ، پھنس جاؤگے، اپنی گاڑیوں کو دھکے لگانے پڑیں گے،بسترمیں سوجاؤ اور نمازپڑھو۔“اس سے قبل چاروں نوجوانوں کی برفباری میں لی گئی آخری سیلفی بھی وائرل ہوئی تھی۔ اسد،محمد بلال، سہیل اور بلال حسین کی میتیں آبائی علاقے پہنچائی گئیں تو علاقے میں کہرام مچ گیا، چاروں دوستوں کی موت پر ہر آنکھ اشکبار تھی۔بلال حسین اور اسد چچا بھتیجا بتائے جاتے ہیں۔
کوئی تدبیر کرو، وقت کو روکو یارو
صبح دیکھی ہی نہیں، شام ہوئی جاتی ہے