74

ظاہر جعفر کی جلد نورمقدم کے ناخنوں سے ملی ہے، فرانزک رپورٹ

Spread the love

اسلام آباد ( بدلو نیوز ) نورمقدم قتل کیس میں تفتیشی آفسر نے اپنے ریمارکس پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی پینٹ پر نہیں شرٹ پر خون تھا جبکہ ظاہر جعفر کی جلد کا حصہ مقتولہ کے ناخن میں پھنسا تھا۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی اسلام آباد کی زیر صدارت اجلاس ہوا ، جس میں‌ نور مقدم کیس پرپیشرفت رپورٹ پیش کی گئی اور نور مقدم کی فرانزک رپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔ فرانزک رپورٹ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے جاری کی ، نور مقدم فرانزک رپورٹ آئندہ سماعت پرعدالت میں پیش ہوگی۔ اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ فرانزک رپورٹ میں قتل سے پہلے نور مقدم سے زیادتی کی تصدیق ہوئی جبکہ نور مقدم نے جان بچانے کی کوشش بھی کی۔ فرانزک رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزم ظاہر جعفرکا ڈی این اے سیمپل نور مقدم کے ناخن سے ملا، ملزم ظاہر جعفرکی جلد کا حصہ مقتولہ کے ناخن میں پھنسا تھا۔
فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا کہ قتل کے وقت ملزم ظاہرکی پہنی قمیض بھی برآمدکی گئی، ملزم ظاہر سے برآمد قمیض نور مقدم کےخون سےرنگی تھی جبکہ نور مقدم کا ڈی این اے ظاہر جعفر کی قمیض سے ملا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ نور مقدم کو چاقو سے قتل کیا گیا جسے جائے وقوع سے برآمد کیا گیا، چاقو کے بلیڈ اور ہنڈل پربھی نور مقدم کا خون بطور ڈی این اے ملا، جائے وقوع سے Knuckle Punch بھی برآمد کیا گیا، جس پر نور مقدم کا خون تھا، جس سے ثابت ہوتا ہے نور مقدم پر Knuckle Punch سے بھی حملہ کیا گیا۔ اجلاس میں نور مقدم کیس کی سماعت اور میڈیا رپورٹس پر تفتیشی حکام سے سوالات کئے گئے ، تفتیشی افسر نے کہا عدالت میں سوال کا جواب ہاں یا نہیں میں دیا جاتا ہے۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ جو سوال پوچھا گیا اس کا ہاں یا نہیں میں ہی جواب دیا، پوچھا گیا کیا ملزم کی پینٹ پر خون لگا تھا؟ ،جواب دیا نہیں، کیونکہ فرانزک رپورٹ کے مطابق خون پینٹ پرنہیں شرٹ پرتھا۔ تفتیشی افسر کے مطابق پوچھا گیا چاقو پر کسی کی انگلیوں کے نشان ملے؟ جواب دیانہیں کیونکہ فرانزک رپورٹ میں چاقو پر مقتولہ کا خون بتایا گیا،انگلیوں کے نشان نہیں۔ تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ پوچھا گیا مقتولہ کی شناخت کیلئے فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ کیاگیا؟جواب دیانہیں، فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ ملزم کی شناخت کے لیے کرایا جاتا ہے۔ اسلام آباد پولیس نے کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے یہ تمام شواہد ناقابل تردید ہیں اور ان کی فرنزاک لیبارٹری سے تصدیق ہو چکی ہے۔ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ یہ تمام ٹھوس شواہد ہیں جو ملزم کو کیفرکردار تک پہنچانے اور نور مقدم کے انصاف کے لیے کافی ہیں۔ یاد رہے گذشتہ روز نور مقدم قتل کیس میں تفتیشی افسر کے ریمارکس نے مرکزی ملزم کلین چٹ دینے کا تاثر دیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں