لاہور (عمران ناصر) آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو مادری زبان میں تعلیم دینا ان کی سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے اور ان میں تنقیدی انداز فکر پیدا کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ننھے بچوں کو تعلیم دینی شروع کی جائے تو وہ مادری زبان میں ہونی چاہیئے، اس سے بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ان کے اندر تنقیدی انداز فکر پیدا ہوتا ہے۔ رواں دن کا مرکزی خیال اسی آئیڈیے کے گرد گھومتا ہے کہ کس طرح ٹیکنالوجی کی مدد سے مادری زبانوں میں حاصل کی جانے والی تعلیم کو معیاری اور جدید بنایا جائے۔
ایک تحقیق کے مطابق اس وقت دنیا کی 40 فیصد آبادی اس زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہے جو وہ بولتی یا سمجھتی ہے۔
مادری زبان کسی بھی شخص کی وہ زبان ہوتی ہے جو اسے اپنے گھر اور خاندان سے ورثے میں ملتی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جب والدین اپنے بچوں کو مادری زبان نہیں سکھاتے تو زبانوں کے متروک ہونے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔
اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ زبانیں پاپوا نیو گنی میں بولی جاتی ہیں جہاں کل زبانوں کا 12 فیصد یعنی 860 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ 742 زبانوں کے ساتھ انڈونیشیا دوسرے، 516 کے ساتھ نائیجیریا تیسرے، 425 کے ساتھ بھارت چوتھے اور 311 کے ساتھ امریکا پانچویں نمبر پر ہے۔ آسٹریلیا میں 275 اور چین میں 241 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ مختلف اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی مادری زبان چینی ہے جسے دنیا کی 16 فیصد آبادی یعنی 1 ارب 20 کروڑ افراد بولتے اور سمجھتے ہیں۔ اس کے بعد 42 کروڑ 50 لاکھ ہندی، 43 کروڑ ہسپانوی، 34 کروڑ انگریزی اور 20 کروڑ افراد عربی بولتے ہیں۔ بولی جانے والی زبانوں میں پنجابی گیارہویں اور اردو انیسویں نمبر پر ہے۔ اقوام متحدہ اپنے ارکان ممالک پر زور دے رہی ہے کہ وہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کی حفاظت کریں اور انہیں متروک ہونے سے بچائیں۔ اقوام متحدہ کی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ہر 2 ہفتے میں ایک زبان اپنی تمام تر ثقافت اور ادب سمیت متروک ہوجاتی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے فروغ کے ذریعے ہی عالمی ثقافتی اور لسانی ہم آہنگی، اتحاد اور یگانگت کو قائم کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان میں بولی جانے والی زبانیں
پاکستان بھی ایک کثیر اللسان ملک ہے اور ماہرین لسانیات کے مطابق ملک میں مختلف لہجوں کے فرق سے 74 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان پنجابی ہے جسے 48 فیصد افراد بولتے ہیں جبکہ 12 فیصد سندھی، 10 فیصد سرائیکی، انگریزی، اردو، 8 فیصد پشتو، بلوچی 3 فیصد، ہندکو 2 فیصد اور ایک فیصد براہوی زبان کا استعمال کرتے ہیں۔علاقائی مادری زبانیں منفرد انداز فکر اور حسن رکھتی ہیں۔ مادری زبان نہ صرف انسان کی شناخت اور اظہار کا ذریعہ ہیں بلکہ بیش قیمت روایات بھی رکھتی ہیں۔ ماہرین لسانیات کا کہنا ہے کہ ختم ہونے والی زبانوں کو جدید طریقوں سے ریکارڈ کر کے محفوظ بنایا جانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ان زبانوں اور ان سے منسلک تہذیب و تمدن کو سمجھنے میں مدد لی جاسکے۔
76