راولپنڈی(بدلو نیوز ) پاکستان آسٹریلیا ٹیسٹ سیریز کو ‘ بینو قادر ٹرافی’ کا نام دیا گیا ہے، کیا شائقین کرکٹ جانتے ہیں کہ ٹرافی کا نام کیوں رکھا گیا ہے؟ تو چلیں ہم آپ کو سادہ سا جواب بتادیتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) اورکرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے مشترکہ طورپرمتعارف کرائی گئی ٹرافی کودونوں ملکوں کے لیجنڈ لیگ اسپنرز عبدالقادر اوررچی بینوسے منسوب کیا گیا ہے جس کا مقصد آسٹریلیا کے 24 سال بعد دورہ پاکستان کا جشن منانا ہے۔ پاکستان کے مشہورلیگ اسپنرعبدالقادر نے آسٹریلیا کیخلاف 11 ٹیسٹ میچز میں 45 وکٹیں حاصل کی تھیں، اس دوران انہوں نے سال 1982 اور 1988 میں کھیلے گئے دو تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 33 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
رچی بینو کی قیادت میں آسٹریلیا نے1959 پاکستان کا پہلا مکمل دورہ کیا تھا،مہمان ٹیم نے یہ سیریز 2-0 سے جیتی تھی۔ ٹرافی کی تقریب رونمائی کے بعد گفتگو میں قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ اس کھیل کی پذیرائی میں ماضی کے عظیم کھلاڑیوں کا اہم کردار ہے، لازم ہےکہ ان کی خدمات کا اعتراف کیا جائے، بینو قادر ٹرافی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ بابراعظم نے کہا کہ تمام تر نظریں ‘بینو قادر ٹرافی’ پرجمی ہیں، دونوں ٹیموں میں شامل کھلاڑی بہترین صلاحیتوں کے حامل ہیں، پر امید ہیں کہ شائقین کو سیریز میں بہترین مقابلے دیکھنے کو ملیں گے۔
کپتان آسٹریلوی کرکٹ ٹیم پیٹ کمنز نے کہا کہ پہلی بینو قادر ٹرافی کے لیےمقابلہ کرنا اعزاز کی بات ہے، ہم سابق کھلاڑیوں کے کندھوں پر چڑھ کر یہاں تک پہنچے ہیں، ان عظیم کھلاڑیوں نے اس کھیل کو فروغ دینے اور مقبول بنانےمیں مدد کی۔ پیٹ کمنز نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ آسٹریلوی ٹیم ٹرافی اٹھاتی ہےتو یہ تاریخی سیریز کا بہترین اختتام ہوگا۔
46