طیبہ بخاری
جو نقطہ تحقیق سے عاری ہوجاتا ہے
عزت داروں پہ وہ بھاری ہوجاتا ہے
خسارہ کہانی تو بہت پہلے جنم لے چکی تھی ہم تو ہائی لائیٹس یعنی جھلکیاں بیان کرتے ہیں اور اس پہ بھی سب ”گھبرا“ جاتے ہیں
کہا جا رہا ہے کہ ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے جا رہی ہیں
ایک ظلم اور کہ گیس بم گرانے کی تیاری بھی کر لی گئی ہے
معروف بین الاقوامی جریدے ”دی اکانومسٹ “ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کچھ حیران کن انکشافات اور اعدادوشمار بیان کئے ہیں ۔ ان اعدادوشمار کو بر وقت کہیں کہیں یا کچھ بہرحال یہ تو کہنا ہی پڑے گا کہ اکانومسٹ کی رپورٹ نے جلتی پہ تیل کا کام کیا ہے ۔جلتی پہ تیل کا کیا مطلب ؟ مطلب یہ کہ دی
اکانومسٹ نے اپنی رپورٹ میں 43ممالک میں مہنگائی کے حوالے سے اہم انکشافات کئے ہیں ۔ اب ان انکشافات کو پڑھتے جائیں اور ”شرماتے “ جائیں رپورٹ کے مطابق مہنگائی کے اعتبار سے پاکستان دنیا کے 43ممالک میں چوتھے نمبر پر آ چکا ہے پاکستان میںگذشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 9فیصد رہی جبکہ بھارت میں گذشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 4.3فیصد رہی اور دی اکانومسٹ کی رپورٹ میں بھارت16ویں نمبر پر ہے یعنی ہم سے بہت بہت پیچھے ۔ کم از کم مہنگائی کے میدان میں تو ہم نے بھارت کو پچھاڑ دیا ۔
وہ سیاستدان جو یہ راگ الاپتے نہیں تھک رہے کہ دنیا بھر میں مہنگائی بڑھی ہے صرف پاکستان میں اس کا رونا رونا جائز نہیں ۔۔۔تو آئیے اب ذرا اک نظر دنیا بھر میں مہنگائی بھی ڈال لیتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کس کس ملک میں مہنگائی بم برس رہے ہیں، کون کتنا” دُکھی “اور کون کتنا ”سُکھی “ ہے ۔ دی اکانومسٹ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ مہنگائی جنوبی امریکی ملک ارجنٹائن میں ہے جہاں مہنگائی کی شرح 51.4فیصد ہے ۔ ترکی مہنگائی کے اعتبار سے اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں مہنگائی کی شرح 19.6فیصد ہے ۔ برازیل 10.2فیصد شرح کیساتھ مہنگائی میں تیسرے نمبر پر ہے جبکہ جاپان میں مہنگائی کی شرح صرف 0.4فیصد ہے ۔۔۔۔۔۔
دی اکانومسٹ کی رپورٹ پر اب مزید تبصرے کی ضرورت نہیں ، جواب تو آپ سب سمجھ ہی گئے ہونگے ۔دوسری جانب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو اگلے سیشن تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیٹف کا اگلا جائزہ اجلاس آئندہ سال فروری میں ہوگا۔ایف اے ٹی ایف اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی سزاﺅں سے متعلق پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے خاطر خواہ پیش رفت کی ہے اور 7 میں سے 4 شرائط کو پورا کر لیا ہے۔
اور اب خبریں مل رہی ہیں کہ عوام پرگیس بم گرانے کی تیاری کی جا رہی ہے ۔۔۔۔۔یہ کہانی کچھ اس طرح ہے کہ آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدے کے مطابق گیس ٹیرف میں 10 تا 22 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ اکتوبر کے مہینے میں عوام پر بجلی اور پٹرول بم گرانے کے بعد حکومت آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدے کے مطابق مقامی گیس کے ٹیرف میں 10-22 فیصد اضافہ کرکے ایک اور بم گرانے کو تیار ہے۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ حکومت مقامی گیس سیکٹر میں گردشی قرض کم کرے جو بڑھ کر 554 ارب روپے ہو گیا ہے اور اگر 104 ارب روپے کی رقم شامل کی جائے، جو گذشتہ3 برسوں میں مہنگی آر ایل این جی کے استعمال کیلئے گھریلو صارفین سے وصول نہیں کی گئی، تو پھر کل گردشی قرضہ آج تک 658 ارب روپے ہے اور اگر حکومت سیاسی خیالات کی وجہ سے سردیوں کے موسم کے3 ماہ میں آر ایل این جی کو گھریلو شعبے میں موڑنے کی اجازت دیتی ہے تو پھر گردشی قرضہ 748 ارب روپے تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔ آئی ایم ایف یہ بھی چاہتا ہے کہ حکومت اوگرا کے تعین کردہ گیس کی قیمت میں اسی اضافے کی عکاسی کرے۔ وزارت توانائی کے اعلیٰ حکام کہہ رہے ہیں کہ ہم نے گیس کے نرخوں میں اضافے کےلئے 3منظرنامے بنائے ہیں جس میں فیصلہ سازوں کی جانب سے یکم نومبر 2021 ءسے منظور کرنے کیلئے 10 فیصد، 15 فیصد اور 20 فیصد شامل ہیں۔ سوئی یوٹیلٹیز کو موجودہ مالی سال میں 50 ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے جس میں سوئی ناردرن کے 30 ارب روپے اور سوئی سدرن کے 20 ارب روپے شامل ہیں۔
دوسری جانب وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی بیشتر شرائط مان لی ہیں، قرض پروگرام بحالی کیلئے پاکستان کو نئی شرائط پرعمل درآمد کرنا ہوگا۔پاکستان ٹیکس محاصل بڑھانے کے اقدامات کرے گا۔ نجکاری پروگرام پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا جبکہ پاور سیکٹر اصلاحات سے متعلق شرائط پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کو معاشی اہداف پر نظرثانی، شرح سود بڑھانے اور ڈالر کا مارکیٹ ریٹ مقرر کرنے کی شرط عائد کی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کا پلان تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ایک طرف قرضوں کا بوجھ اور عالمی مالیاتی ادارے سانس نہیں لینے دے رہے تو دوسری جانب اپوزیشن نے احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ، نئے انتخابات بھی ہونیوالے ہیں اور اپوزیشن کوئی موقع ہاتھ سے گنوانا نہیں چاہتی ، اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ 3 سال میں ڈالر 50 روپے سے زیادہ مہنگا ہوا آٹا اور چینی کی قیمتیں ڈبل سے بھی زائد ہو گئی ہیں۔سٹیل ملز ، ریلوے کا برا حال ہے اور پی آئی اے کی طرف تو دیکھنا بھی محال ہے ۔
پی آئی اے اپنی کارکردگی کے حوالے سے طویل عرصے سے خبروں میں ہے اور اب نئی خسارہ کہانی سامنے آئی ہے۔ رواں سال 9 ماہ کی مالیاتی رپورٹ
میں جو اعدادوشمار سامنے آئے ہیں وہ انتہائی پریشان کن اور حکومت کی توجہ کے متقاضی ہیں۔۔۔ رپورٹ کے مطابق قومی ائیرلائن کو پہلے 9 ماہ میں 42ارب 72 کروڑ روپے خسارے کا سامنا رہاگذشتہ سال کی اسی مدت میں 40 ارب روپے کا خسارہ تھا۔۔۔ایئرلائن کی آمدنی میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی 2021 میں جنوری سے ستمبر کی مدت میں آمدنی 49ارب 36 کروڑ روپے رہی جو گذشتہ سال کی اسی مدت میں 74 ارب 36 کروڑ تھی۔لیاتی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے 9 ماہ میں ائیر کرافٹ فیول کی مد میں پی آئی اے نے 13ارب 44 کروڑ روپے خرچ کئے جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 18 ارب 8 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔پی آئی اے بحالی پلان کی وجہ سے انتظامی اخرجات4 ارب 53 کروڑ روپے سے کم ہوکر 3 ارب 97 کروڑ ہوئے لیکن روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پی آئی اے کو 9 ماہ میں 5ارب 18 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ جبکہ گذشتہ سال 9 ماہ میں اسی وجہ سے 5ارب 57 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔۔۔ریلوے اور پی آئی اے حکومت کیلئے دو سفید ہاتھی بن چکے ہیں ، ایسے مزید ادارے جن میں خسارہ کہانی سامنے آ رہی ہے حکومت کو ان پر فوری توجہ دینا ہو گی تا کہ اداروں اور قومی خزانے دونوں کو بچایا جا سکے اور عوام کو دشواری کاسامنا بھی نہ کرنا پڑے۔
اب پھر کہا جا رہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ہونے جا رہا ہے،جن اقدامات کی ہم اپنی حکومتوں سے توقع کرتے ہیں جب وہ اقدامات ہم ہوتے نہیں
دیکھتے تو اندر ہی اندر کڑھتے ہیں اور اس پر کرب میں اس وقت مزید اضافہ ہوتا ہے جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ دیگر ممالک ان اقدامات اور تجاویز پر عمل کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر پوری دنیا میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر عوام میںشدید رد عمل پایا جا رہا ہے لیکن فرانس کی حکومت نے اہم اقدام کر کے اپنے عوام کی مشکلات میں کمی کی کوشش ضرور کی ہے ۔آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ فرانس کی حکومت نے کیا کیاہے۔عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی بڑھتی قیمتیں ،فرانس کاکم آمدن والے شہریوں کیلئے افراط زر الاﺅنس کا اعلان کر دیا ہے۔فرانسیسی حکومت نے عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے پیش نظر اپنے ان تمام شہریوں کے لیے100یورو(84پاﺅنڈ یا116ڈالرز)کی ادائیگی کا اعلان کیا ہے جن کی ماہانہ خالص آمدنی2ہزار یورویا اس سے کم ہے ، تاکہ ایندھن اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا مقابلہ کیا جا سکے۔”افراط زر الاﺅنس“ تقریباً 38 ملین فرانسیسی شہریوں کو خود بخودمل جائے گا ،ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جوگاڑی یا موٹر سائیکل نہیں چلاتے، پہلی ادائیگی کاروباری ملازمین کو دسمبر کے آخر میں جائے گی جبکہ سرکاری ملازمین ، طلباءاور پنشنرز 2022 ءکے اوائل میں حاصل کر یں گے،بتایا جا رہا ہے کہ الاﺅنس بڑھ بھی سکتا ہے۔
ہماری حکومتوں کو بھی مجبوریوں کا بہانہ چھوڑنا ہو گا ، خسارہ کہانی کو انجام دینا ہو گا اور عوام کے ریلیف فراہم کرنا ہو گا وگرنہ احتجاج تو ہو ہی رہے ہیں اور الیکشن بھی آ ہی رہے ہیں ۔۔۔۔۔