لاہور ( طیبہ بخاری سے )وقت بھی کتنا بے رحم ہوتا ہے۔ایک وقت تھا، بھارتی بلے باز ویرات کوہلی کا نہ صرف بلا رنز اگل رہا تھا بلکہ ان کے اشاروں پر ٹیم کے کھلاڑی بھی آگے پیچھے ہو رہے تھے۔ اب یہ حال ہے کہ ایک طرف انکا بلا خاموش ہے تو دوسری طرف بھارتی کرکٹ بورڈ بھی انہیں آڑے ہاتھوں لے رہا ہے۔ اب سے چند گھنٹے قبل ہم نے آپ کو بتایا تھا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم میں سیاست کس حد تک سرایت کر چکی ہے کہ ویرات کوہلی اپنے ساتھی روہت شرما کے ماتحت کھیلنے کو تیار نہیں اور روہت شرما بھی ویرات کوہلی کی کپتانی قبول کرنے کو تیار نہیں۔ اسی ضمن میں کچھ دیر قبل ویرات کوہلی نے ورچوئل پریس کانفرنس کی۔ اس پریس کانفرنس میں وہ تن تنہا بیٹھے تھے، بورڈ کا کوئی عہدیدار ان کے ساتھ موجود نہیں تھا۔ پریس کانفرنس میں ویرات کوہلی
جیسے سٹائلش اور دبنگ بلے باز کو بیک فٹ پر دیکھا۔ وہ کہہ رہے تھے کہ ان کا روہت شرما کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ تقریبا دو برس ہو گئے ہیں، ان سے ہر بار یہ سوال کیا جاتا ہے، اب تو وہ اس سوال کا جواب دے دے کر تھک چکے ہیں۔ کپتانی سے ہٹائے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ ٹی 20 ورلڈکپ سے قبل انہوں نے خود بھارتی کرکٹ بورڈ کو یہ کہا تھا کہ وہ اس میگاایونٹ کے بعد کپتانی چھوڑ دیں گے، ان کا یہ اصرار تھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے ساتھ اس معاملے پر بہترین گفتگو ہوئی اور انہوں نے بورڈ کو یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کیلئے کپتانی جاری رکھیں گے۔ اس کے ساتھ ویرات کوہلی نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ انہوں نے روہت شرما کی کپتانی میں کھیلنے سے انکار نہیں کیا۔ وہ ہر طرح سے فٹ ہیں اور یہ سلیکٹرز کا کام ہے کہ انہیں دورہ جنوبی افریقہ کیلئے ٹیم میں شامل کرے۔
پوری پریس کانفرنس میں ویرات کوہلی کا انداز جارحانہ کے بجائے دفاعی تھا اور وہ مسلسل ہر معاملے پر اپنی صفائیاں دیتے آ رہے تھے۔ تبصرہ نگاروں کے
مطابق ان کے کیریئر میں شاید ہی یہ پہلا موقع ہو جب انہیں گراؤنڈ سے باہر دفاعی پوزیشن پر آنا پڑا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی کرکٹ ٹیم اور بھارتی کرکٹ بورڈ ایک صفحے پر نہیں ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دو سے تین دن قبل بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سارو گنگولی نے خود ویرات کوہلی کو ٹیلی فون کیا اور انہیں ٹی 20 کی کپتانی چھوڑنے سے منع کیا۔ مگر پریس کانفرنس میں ویرات کوہلی نے اس بات کی وضاحت کی کہ ان کی اور بورڈ کی اس معاملے پر بہترین کمیونی کیشن ہوئی تھی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اگر بہترین کمیونی کیشن ہوئی تھی تو پھر سارو گنگولی نے ویرات کوہلی کو فون کیوں کیا؟ اور پھر بھارتی کرکٹ بورڈ نے ویرات کوہلی کو ون ڈے کی کپتانی سے کیوں ہٹایا؟ اور سوال یہ بھی ہے کہ ویرات کوہلی کو یہ تمام معاملات میڈیا کے سامنے کیوں رکھنے پڑے؟
سوال تو بہت زیادہ ہیں مگر جواب نہیں ہیں۔ بھارتی ٹیم میں سیاست اور سیاست کا بھارتی ٹیم کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے۔ بھارتی میڈیا خود چیخ چیخ کر کہہ رہا کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔