لاہور (بدلو نیوز) کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی اس موقع پر مختلف قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ نے اسٹیٹ بینک کو ملک بھر میں مشاورتی اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے تمام فریقین کی موجودگی کو یقینی بنانے کا حکم جاری کردیا۔ کیس کی سماعت جسٹس جواد حسن نے کی، عدالتی حکم پراسٹیٹ بینک کا نمائندہ عدالت کے روبرو پیش ہوا، عدالت نے کہا کہ مشاورتی اجلاس میں تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے اور کرپٹو کرنسی سے متعلق سب نمائندگان کی رائے لی جائے۔
اسٹیٹ بینک کے نمائندے کا کہنا تھا کہ کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت کاجائزہ لینے کے لئے اب تک تین اجلاس بلائے گئے ہیں۔ عدالتی معاون نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کوغیرقانونی نہیں کہا جاسکتا اسے ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
دوران سماعت جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے ملکی اداروں کو بچانا ہے، اگر کرپٹو کرنسی کو قانونی قرار دے دیا جائے اور کل کوعوام سے ہاتھ ہوگیا تو کسے پکڑیں گے؟ انہوں نے کہا کہ عوام سے دھوکہ ہونے پر اسٹیٹ بینک کے دروازے ٹوٹیں گے، نجی ہاؤسنگ اسکیمز کوریگولیٹ نہ کرنے کا نقصان بھی سب کے سامنے ہے۔ جسٹس جواد حسن کا کہنا تھا کہ عوامی ڈیپازٹس وصول کرنے والوں پر نظر رکھنے کا میکنزم انتہائی ضروری ہے، عوام سے کسی قسم کا دھوکہ ہوا تو شیشے بھی ٹوٹیں گے۔
64