میلبرن 🙁 سپورٹس ڈیسک ) انگلینڈ کو باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں شکست، آسٹریلیا نے انگلینڈ کو عبرتناک شکست دے کر ایشز سیریز جیت لی، انگلینڈ کی ٹیم دوسری اننگز میں صرف 68 رنز پر بناسکی۔ تیسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن آسٹریلیا نے محض ایک گھنٹے میں انگلینڈ کی چھ وکٹیں گرا کر میچ ایک اننگز اور 14 رنز سے جیت لیا۔ آسٹریلیا کو5 ٹیسٹ کی سیریز میں 0-3 کی فیصلہ کن برتری حاصل ہوگئی، میلبرن ٹیسٹ میچ ڈھائی دن اور 1084گیندوں پر مکمل ہوا، میلبرن میں ٹیسٹ میچ پچھلے70سال میں آسٹریلیا میں مختصر ترین ثابت ہوا۔ آسٹریلیا نے میلبرن میں کھیلا گیا تیسرا ٹیسٹ میچ ایک اننگز اور 14 رنز سے باآسانی جیت کر ایشز ٹائٹل کا کامیابی سے دفاع کیا ہے۔ باکسنگ ڈے پر شروع ہونے والا تیسرا ٹیسٹ میچ انگلینڈ کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا جس کی بیٹنگ لائن دوسری اننگز میں محض 68 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔ پہلی اننگز میں خراب بیٹنگ کا سلسلہ دوسری اننگز میں بدتر ہوگیا اور میچ کے تیسرے دن آخری چھ وکٹیں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں گر گئیں۔ دو ٹیسٹ میچوں میں آسان شکستوں کے بعد امید تھی کہ میلبرن کی بیٹنگ وکٹ پر انگلینڈ کی ٹیم کچھ بہتر کارکردگی دکھائے گی۔ تاہم ساری توقعات غلط ثابت ہوئیں اور مہمان ٹیم مایوسی کے عالم میں ایک اور شکست کا داغ سینے پر سجائے آج میدان سے باہر آ گئی۔
انگلش بیٹنگ میں کم ہمتی کی اتنی بری مثال شاید پہلے کبھی نظر نہیں آئی۔ بلے بازوں کو آسٹریلیا کے نئے فاسٹ بولر سکاٹ بولینڈ کی گیند نظر نہیں آرہی تھی۔ کوئی بھی کھلاڑی وکٹ پر ٹھہر نہ سکا۔ کپتان جو روٹ بھی کچھ نہ کرسکے۔ انگلینڈ کی پہلی اننگز میں بلے بازوں سے رنز بن رہے تھے اور نہ وہ وکٹ بچا پا رہے تھے۔ پہلی اننگز میں روٹ کی نصف سنچری کی بدولت سکور جیسے تیسے 187 تک پہنچا۔ آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز کے ساتھ دوسرے بولرز نے بھی بہترین بولنگ کی۔ آسٹریلیا کی پہلی جوابی اننگز بھی انگلینڈ سے زیادہ اچھی نہیں تھی۔ انگلینڈ کے سب سے سینیئر بولر جیمز اینڈرسن نے چار کھلاڑی آؤٹ کرکے کینگروز کو پریشان کردیا تھا۔ تاہم مارکس ہیرس کی 76 رنز کی شاندار اننگز نے سکور 287 تک پہنچا دیا۔ یوں کینگروز کو 82 رنز کی فیصلہ کن برتری ملی۔ انگلینڈ کی دوسری اننگز میں بیٹنگ کسی کلب کرکٹ کے کھلاڑیوں سے بھی بدتر تھی۔ اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے سکاٹ بولینڈ نےانگلش بیٹنگ کے پرخچے اڑا دیے۔ جو روٹ اور بین سٹوکس کے علاوہ کوئی کھلاڑی ڈبل فیگر میں داخل نہ ہو سکا۔ دوسرے دن کے اختتام پر مہمان ٹیم کے چار وکٹ گر گئے تھے لیکن روٹ اور سٹوکس کی وکٹ پر موجودگی مہمان ٹیم کے لیے ایک امید تھی تاہم تیسرے دن کے پہلے ہی گھنٹے میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو ٹھکانے لگا دیا۔ بولینڈ اس وننگ آپریشن کے سربراہ تھے۔ بولینڈ کو اپنے آبائی شہر میں کھیلے گئے اس میچ میں سات وکٹیں لینے پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا۔ انھوں نے دوسری اننگز میں چھ وکٹ لیے۔ ان کی آخری پانچ وکٹیں صرف 19 گیندوں پر مشتمل تھیں۔
73