یہ تحریر اخلاقی اصولوں اور خود احتسابی کے بارے میں ہے جو انسان کے کردار اور نیت کی عکاسی کرتی ہے۔ اس میں کچھ روزمرہ کی عادات کے ذریعے اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ کس طرح ہمارے چھوٹے فیصلے اور رویے بڑے اخلاقی مسائل کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔
1. چائے میں زیادہ چینی یا دودھ ڈالنا: اگر آپ ہوٹل یا ریسٹورنٹ میں گھر کے مقابلے میں زیادہ چینی یا دودھ استعمال کرتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ میں اخلاقی کمزوری یا خود غرضی کا رجحان ہے۔
2. عوامی مقامات پر وسائل کا بے جا استعمال: اگر آپ عوامی مقامات پر زیادہ ٹشو پیپر، صابن یا عطر کا استعمال کرتے ہیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اگر آپ کو موقع ملے تو آپ سرکاری یا عوامی وسائل کا غلط استعمال کریں گے۔
3. تقریبات میں زیادہ کھانا لینا: اگر آپ تقریبات یا بوفے میں اپنی ضرورت سے زیادہ کھانا لیتے ہیں کیونکہ دوسرا شخص بل ادا کر رہا ہے، تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ اگر آپ کو عوامی پیسے کا موقع ملا، تو آپ اسے بھی ضائع کریں گے۔
4. قطار میں لوگوں کو پیچھے چھوڑنا: اگر آپ قطار میں لوگوں کو نظر انداز کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ اقتدار یا اختیار حاصل کرنے کے لیے دوسروں کا حق مارنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔
5. گلی سے پیسے یا چیزیں اٹھانا: اگر آپ کسی اور کا پیسہ یا کوئی چیز اٹھا لیتے ہیں اور اسے اپنا حق سمجھتے ہیں، تو آپ میں چوری کا رجحان موجود ہے۔
6. نام کی بنیاد پر امتیاز: اگر آپ کسی شخص کی پہچان اس کے آخری نام یا ذات کی بنیاد پر کرتے ہیں، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ میں نسلی یا طبقاتی تعصب موجود ہے اور آپ اس بنیاد پر لوگوں کے ساتھ امتیاز برتیں گے۔
7. ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی: اگر آپ ٹریفک قوانین کو نظرانداز کرتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو قانون کی پاسداری کا کوئی خیال نہیں اور آپ بڑے قوانین کو بھی توڑنے کا رجحان رکھتے ہیں۔
یہ تحریر اس بات پر زور دیتی ہے کہ بدعنوانی اور غیر اخلاقی رویے کی روک تھام کا آغاز خود احتسابی اور اپنی چھوٹی عادات کی درستگی سے ہوتا ہے۔ سچی امانت داری وہی ہوتی ہے جو ہم لوگوں کی نظروں سے دور اپنی ذات کے ساتھ روا رکھتے ہیں، نہ کہ صرف دوسروں کے سامنے۔
103